سندھ کا بجٹ پیش، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 30 فیصد تک اضافہ

وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ فائل فوٹو وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ

سندھ اسمبلی میں مالی سال 25-2024 کا بجٹ پیش کیا جارہا ہے۔ وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ میں بارہویں دفعہ سندھ کا بجٹ پیش کرتے ہوئے خوشی محسوس کر رہا ہوں۔ انہوں نے بتایا کہ میں آج سندھ کا 30 کھرب 56 ارب کا متوازن بجٹ پیش کر رہا ہوں، پاکستان پیپلز پارٹی کو چوتھی بار عوام نے منتخب کیا۔

ہمیں اس کی اہمیت کا اندازہ ہے، ہم مسلسل ڈیلیوری کر کے اس بھروسے پر پورا اتر رہے ہیں۔

بجٹ کے اہم نکات
تنخواہوں میں 30 فیصد تک اضافہ
959 روپے کے نمایاں ترقیاتی اخراجات
ٹرانسپورٹ کے لیے 56 ارب روپے مختص
صحت کے لیے 334 ارب روپے مختص
گرانٹس کی مد میں یونیورسٹیز کے لیے 35 ارب مختص
کم از کم اجرت 37 ہزار روپے مقرر
اخراجات کا تخمینہ 2253 ارب لگایا گیا ہے

مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ اس الیکشن میں پیپلز پارٹی نے سب سے زیادہ ووٹس حاصل کیے، بنظیر بھٹو نے اپنے والد کے مشن کو پورا کرنے میں اپنی زندگی صرف کردی، صدر زرداری اور بلاول بھٹو نے بہتر کل کا وعدہ کیا ہے اور ہم اس راہ پر گامزن ہیں، اسی وجہ سے لوگوں نے ہمیں منتخب کیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ میں اپنی لیڈرشپ کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے مجھ پر اعتماد کیا، میری دعا ہے کہ اللہ مجھے ان کی امیدوں پر پورا اترنے کی توفیق دے، میں شہباز شریف کا بھی شکرگزار ہوں جن کے ساتھ ہم نے کام کیا اور امید ہے کہ وہ ہماری حمایت جاری رکھیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 5 سال معاشی اعتبار سے کافی مشکل تھے، 2020 کے شروعات میں کووڈ آیا، کراچی کو بھی بدترین بارشوں کا سامنا رہا، کافی علاقے بارشوں کے باعث زیر آب آئے، پھر 2022 میں سیلاب نے سندھ کو شدید متاثر کیا لیکن اس کے ابوجود ہم نے کام کیا۔

مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ اس بجٹ میں تنخواہوں میں 22 سے 30 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، ملازمین کی پنشن اور ریٹائرمنٹ کے فوائد موجودہ اخراجات کا بقایا 14 فیصد ہیں، سندھ حکومت نے گریڈ 1 سے 16 تک ملازمین کی تنخواہ میں 30 فیصد اضافہ، گریڈ 18 سے 22 تک کے ملازمین کی تنخواہ 22 فیصد بڑھانے اور سندھ حکومت نے پینشن میں 15 فیصد اضافے کا فیصلہ کیا ہے۔

بجٹ میں 959 ارب روپے کے نمایاں ترقیاتی اخراجات کی تجویز ہے، کے ایم سی سمیت بلدیاتی اداروں کیلئے 160 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ سندھ کی مجموعی متوقع آمدنی 30 کھرب روپے ہے، وفاقی منتقلی 62 فیصد،صوبائی وصولیاں 22 فیصد ہیں، بجٹ میں پی ایس ڈی پی سے ملنے والے 77 ارب روپے شامل ہیں، غیرملکی گرانٹس 6 ارب،کیری اوور کیش بیلنس 55 ارب روپے شامل ہے، تنخواہوں کا سب سے بڑا حصہ 38 فیصد ہے، تنخواہوں کے بعد گرانٹس 27 فیصد مختلف پروگراموں کے لیے ہے، غیر تنخواہ اخراجات کے 21 فیصد میں آپریشنل، منتقلی، سود ادائیگی اور مرمت شامل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹرانسپورٹ کے لیے 56 ارب روپے مختص کیے گئے، ورکس اینڈ سروسز کے لیے 86 ارب روپے مختص کئے ہیں، ایس جی اینڈ سی ڈی کے لیے 153 ارب روپے رکھے گئے ہیں، داخلہ کے لیے 194 ارب روپے شامل ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ عوامی لائبریریز کی سہولیات بڑھانے کے لیے 21 کروڑ روپے کے فنڈز مختص کیے گئے ہیں، صحت کے لیے 334 ارب رکھے گئے ہیں جن میں 302 ارب موجودہ اخراجات کے لیے مختص ہیں۔

وزیر اعلٰی سندھ کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت نے سندھ گیمز کے لیے 15 کروڑ روپے مختص کردیے ہیں، سندھ حکومت نے کھیلوں کی سرگرمیوں کے لیے 30 کروڑ روپے الگ سے مختص کردیے۔

انہوں نے بتایا کہ گرانٹس کی مد میں یونیورسٹیز کے لیے 35 ارب مختص کیے گئے ہیں، فنڈنگ کا مقصد تعلیمی نظام کو مضبوط کرنا ہے، سندھ ایگری کلچر یونیورسٹی کے لیے 2 ارب، جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے لیے ایک ارب، ڈاؤ یونیورسٹی ہیلتھ سائنس کے لیے ایک ارب 12 کروڑ اور مہران یونیورسٹی جامشورو کے لیے ایک ارب 86 کروڑ روپے مختص کردیے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سکھر آئی بی اے یونیورسٹی کے لیے ایک ارب 66کروڑ روپے، لیاقت یونیورسٹی آف میڈیکل سائنس کے لیے ایک ارب 38 کروڑ، قائم عوام یونیورسٹی نوابشاہ کے لیے ایک ارب 37 کروڑ روپے، سندھ مدرسہ اسلام کے لیے 60 کروڑ اور داؤد انجینئرنگ یونیورسٹی کیلئے بجٹ میں ایک ارب 57 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، جامعہ کراچی اور سندھ یونیورسٹی کے لیے بجٹ میں 3،3 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت نے تعلیم حاصل کرنے والی لڑکیوں کو اعزازیہ دینے کا فیصلہ کیا ہے، سندھ حکومت نے طالبات کے اعزازیے کے لیے 80 کروڑ روپے مختص کردیے، سندھ حکومت نے اعلیٰ تعلیم کے لیے اسکالرشپ کی مد میں 2 ارب روپے مختص کردیے، پوزیشن ہولڈر طلبا کے لیے ایک ارب 20 کروڑ اسکالرشپ کی مد میں مختص کیے گئے ہیں اس کے علاوہ سندھ حکومت اسکولوں میں 75 کروڑ روپے مالیت کی مفت کتابیں تقسیم کرے گی۔

وزیر اعلٰی سندھ مراد علی شاہ نے بتایا کہ سندھ حکومت نے کم از کم اُجرت 37 ہزار پر مقرر کردی ہے۔

وزیر اعلٰی کے مطابق سندھ حکومت نے نوجوان کی سرگرمیوں کے لیے بجٹ میں10 کروڑ روپے مختص کیے، سندھ حکومت نے پاکستان ہاکی فیڈریشن کے لیے بجٹ میں 10 کروڑ روپے مختص کیے۔

ان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت نے 2 ارب 40 کروڑ روپے سیلاب متاثرہ اسکولوں کی مرمت کے لیے مختص کردی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ 662 ارب کی صوبائی وصولیوں میں 350 ارب روپے سروسز پر سیلز ٹیکس ہے، کرنٹ کیپٹل کے اخراجات میں 42 ارب روپے قرضوں کی ادائیگی کے لیے ہیں، بجٹ میں سماجی خدمات میں سرمایہ کاری کو ترجیح دی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بجٹ میں اخراجات کا تخمینہ 2253 ارب روپے ہے

install suchtv android app on google app store